Pages

Feb 20, 2013

محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا جلائےرکھوں گی صبح تک میں تمھارے رستےمیں اپنی آنکھیں مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا جو حرف لوحِ وفا پہ لکھے ہوئے ہیں ان کو بھی دیکھ لینا جو رائیگاں ہو گئیں وہ ساری عبادتیں بھی شمار کرنا یہ سردیوں کا اداس موسم کہ دھڑکنیں برف ہو گئ ہیں جب ان کی یخ بستگی پرکھنا، تمازتیں بھی شمار کرنا تم اپنی مجبوریوں کے قِصے ضرور لکھنا وضاحتوں سے جو میری آنکھوں میں جَل بجھی ہیں، وہ خواہشیں بھی شمار کرنا

No comments:

Post a Comment